Orhan

Add To collaction

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 
 از قلم ایف اے کے
قسط نمبر1

وہ کمرے میں بیٹھا کام کررہا تھا ۔دو دن سے مسلسل وہ اس پروجیکٹ کو پورا کرنے کی کوشش میں مصروف تھا۔اس کے ہاتھ تیزی سے کی _بوڈ پر چل رہے تھے،پاس پڑی کافی کب کی ٹھنڈی ہو چکی تھی۔۔ اتنے میں اس کا موبائل بجا تھا ۔میسج آیا تھا کسی کا۔اس نے دھیان نہ دیا۔کیونک اب وہ کم ہی دھیان دیتا تھا۔کچھ لمحہ مزید سرکے تو اسکا موبائل دوبارا بجا ۔اس بار کال آرہی تھی اس نے کال یس کرتے ہوئے فون کان سے لگایا تھا۔۔
ہاں احد بولو۔۔۔۔اس نے مصروف سے انداز میں کہا تھا۔۔
ہاں یار بہت مصروف ہوں ۔ابھی بس رپوٹ لکھ رہا تھا۔۔شاید وہاں سے میسج کا جواب نہ دینے کا پوچھا گیا تھا۔موبائل اسنے کان اور کندھے کے درمیاں اٹکا رکھا تھا اور دوبارہ سے ٹائپنگ میں مصروف ہوگیا تھا
ایک دم اس کا کام کرتا ہاتھ روک گیا تھا۔وہ ساکت سا الفاظ کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔
کون ملنا چاہتی ہے مجھ سے؟؟؟ ۔اس نے بے یقینی سے کہتے لیپ ٹاپ پرے دھکیلا تھا
کب ۔۔۔اسکی آواز کمرے میں گونجی تھی۔۔
بھیج دو۔۔۔اسنے یہ کہتے موبائل بند کردیا تھا
ابھی وہ سوچ بھی نہ سکا تھا کہ جو اسنے سنا وہ درست تھا یا نہیں کہ مین ڈور  کی بیل بجی۔
اس نے ایک دم دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے سوچا کہ آج ہو کیا رہا ہے۔اس چھوٹے سے فلیٹ میں کوئی بھی نہیں آتا تھا سوائے احد کے یا ایک دو اور دوستوں کے وہ بھی بتا کر آتے تھے پھر ایک دم سے کون۔۔؟؟
               "  عمر بَعد دیکھا تھا اُن حَسِین آنکھوں کو 
                    دیکھنے کے لائق تو آج میری حالت تھی "
وہ سانس لینا بھول چکا تھا۔وہ ہی آنکھیں جن میں کھو کر وہ اس دنیا سے کسی اور دنیا کا سفر کر آتا تھا ۔وہی ہونٹ وہی سر پر سکارف وہی بے چینی سے ہلتی پلکیں۔۔۔
۔
کتنی ہی دیر گزر گئی وہ بھی ویسے ہی کھڑا رہا اور اسکے سامنے کھڑا وجود بھی خاموش تھا
اندر نہیں آنے کو کہو گے۔۔۔دروازے کے دوسرے سائیڈ پر کھڑے وجود نے سکوت توڑا تھا۔وہ خاموشی سے ایک سائیڈ پے ہوگیا تھا۔۔
احد کی بہت منت کی کہ تم سے ملنا ہے تمہارا ایڈرس دے لیکن وہ بھی ناں۔کہتا رہا وہ بہت مصروف ہے فلاں فلاں ۔۔ اتنے مصروف کیوں رہنے لگے ہو۔۔اس نے لہجے کو نارمل کرتے ہوئے پوچھا ۔۔۔۔
وہ ابھی تک سر جھکائے دروازے کے ساتھ لگا کھڑا تھا۔۔
آجاو رضا اندر تمہارا اپنا گھر ہے۔۔۔اس نے ماحول کو نارمل کرنے کیلئے کہا تھا
وہ پھر بھی سر جھکائے خاموش کھڑا تھا۔۔۔
گھر تو بہت اچھا لے لیا ہے تم نے ۔۔اور خود کو دیکھو کئی سے بھی چار سال پرانے والے رضا نہیں لگ رہے احد بتا رہا تھا تم نے اپنا بزنس سٹاٹ کر دیا ہے وہ اور بھی کچھ کہتی کہ رضا کی آواز نے اسے خاموش کر دیا۔۔۔
آپ یہاں کیوں آئی ہیں۔۔۔آپ کو یہاں نہیں آنا چاہیئے  تھا۔۔
پتا ہے میں کیوں آئی ہوں۔۔تم سے وہ گانا سننے آئی ہوں جو تم نے اینول ڈنر پر سنایا تھا۔۔چلو آج پھر سنا دو پلیز ۔پھر چلی جاتی ہوں۔ وہ آرام سے آیک صوفہ پر بیٹھ گئی تھی۔۔
ارے میں اتنے دور سے بس تمہارا گانا سننے آئی ہوں۔اور تم ہو کے بت بنے کھڑے ہو۔۔۔اس نے ٹھوڈی کے نیچے ہاتھ رکھتے دلچسپی سے اسے دیکھتے کہا تھا۔۔
اسنے ایک آہ بھرتے سر اٹھایا تھا سامنے بیٹھے وجود کو نظرانداز کرتے وہ اوپن کچن کی طرف بڑھ گیا تھا۔جو گانا  آپ مجھ سے سننے آئی ہیں وہ آپ کو ہزار آوازوں میں یوٹیوب سے مل جاتا۔۔۔وہ اب کافی بنا رہا تھا 
سمجھ لو کے ہزار آوازوں میں سن چکی ہو لیکن ویسا محسوس نہیں ہوا جیسا تم سے سن کر ہوا تھا۔۔وہ اب اٹھ کر کچن میں ہی چلی آئی تھی۔۔
جس بات کو کرنے آئی ہیں وہ کریں۔۔مجھے بہت کام ہیں اسنے کافی کا مگ دیتے ہوئے کہا تھا ۔اس ساری گفتگو میں ایک چیز کومن تھی ۔وہ تھا اسکا جھکا سر
وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی وہ سر جھکائے ایسے ہی کھڑا تھا۔۔
سچ میں بہت بدل گئے ہو۔۔مصروف ہو گئے ہو۔بہت کام ہیں تمہیں ۔لہجہ بھی بدل لیا کہاں تُوں تراں اور کہاں آپ جناب ۔لیکن ایک بات سمجھ نہیں آئی یہ ہاتھ میں ڈالا دھاگہ نہیں بدلا تم نے۔۔۔
میں نہیں چاہتا آپ دوبارا میرے سامنے آئے آپ جاسکتی ہیں۔۔۔وہ ایک دم سے کہتا وہاں سے ہٹ گیا تھا۔۔
وہ خاموشی سے کھڑی رہ گئی تھی۔۔۔۔
                              ♡♡♡♡♡♡♡♡
وہ ابھی گھر میں داخل ہوئی تھی کہ سامنے بے چینی سے ٹہلٹتے احد نے اس کا استقبال کیا تھا
تم نے ایڈرس کہاں سے لیا تھا۔۔۔احد نے اس کے اندر آتے ہی سوال کیا تھا۔
تم نے دیا تھا اس نے آرام سے جواب دیتے۔بیگ صوفے پر پھینکا تھا
میں نے تمہیں میسج کیا اور تم پانچ منٹ میں پہنچ بھی گئی۔۔وہ حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا
پانچ منٹ بھی زیادہ تھے لیکن خیر تم میرے گھر میں کیا کر رہے ہو۔۔
بات ہوئی اس سے۔۔۔اتنی جلدی تو معاف نہیں کرے گا لیکن تم جو اچانک ملاقات کر آئی ہو ناں اس سے ۔۔۔ہائے ابھی تک حیران بیٹھا ہوگا۔اس نے سوال نظرانداز کرتے اپنی ہانکی تھی
بات سنو ۔۔تم کچھ زیادہ جلدی فری نہیں ہو جاتے۔۔۔چلو نکلو یہاں سے۔۔۔
دوست ہوں میں رضا کا۔۔۔۔اور تب سے ہوں جب سے آپ نے میرا دوست چھینا ہے مجھ سے۔۔۔۔
میں نے کب چھینا تمہارا دوست۔۔۔۔اسنے حیرت سے پوچھا
 تھا
لو جی۔تم نے نہیں چھینا جب سے تم لندن گئی ہو اتنا بور ہوگیا ہے وہ بالکل آف۔۔نہ ملتا ہے ناں فون کرتا ہے ہر وقت بس کام کام کام۔۔کبھی مل بھی لے تو ہوں ہاں کرتا رہتا ہے۔پیسے مانگ لوں تو فوراً دے دیتا ہے پوچھتا بھی نہیں کیوں چاہیئے ۔۔میری ساری بکواس سن لیتا ہے اپنی نہیں کہتا ہے ۔۔۔
وہ خاموش بیٹھی سن رہی تھی۔۔۔
تمہیں یاد ہے جب یونی آتا تھا ۔کیسے ہنستا تھا شرارتیں کرتا تھا۔اس دن علی مل گیا ۔مارکیٹ میں ۔پھر سارا دن ہمارے ساتھ رہا۔جب رات کو میں نے گھر چھوڑا تو کہتا ہے کہ رضا کو لگتا ہے کوئی مسلہ ہوگیا ہے اس کو کسی ماہرے نفسیات  کو دیکھا لو۔۔اور سالا مجھے دو تین نمبر بھی لکھ کر دے گیا۔۔۔ وہ بےبسی سے بول رہا تھا۔
تمہارا فون آیا جب کہ تم پاکستان آرہی ہو تو دل کیا کہ کہہ دوں اب کیوں آرہی ہو۔۔۔۔لیکن پھر خوشی ہوئی کہ شاہد تم آو تو وہ پہلے جیسا ہو جائے۔۔وہ بے بسی کی انتہا پر تھا۔
چلو اب چلتا ہوں۔۔ٹائم بھی کافی ہوگیا ہے وہ گھڑی دیکھتا اٹھ کھڑا ہوا تھا۔
احد۔۔۔اس نے ایک دم پکارا تھا۔
وہ چلتا چلتا روک گیا تھا۔۔اور مڑ کر اسکو دیکھا تھا۔
اسکے پاس جاٶ گے۔۔۔۔وہ اسے بالکل رضا کی طرح لگی تھی۔۔۔
وہ دو قدم وآپس مڑا تھا پھر اپنی سن گلاسز لگاتے ہوئے بولا تھا۔
"جانا تو پڑے گا ناں۔قسم سے جب بھی ٹوٹتا ہے میں ہی سمبھلتا ہوں۔۔اور جیسے وہ ٹوٹتا ہے ناں تمہیں بھی ترس آجائے۔۔۔۔۔"
      رات اپنی عجیب حالت تھی تم ہوتے۔۔۔
                     تو تم بھی روتے۔۔۔۔۔۔
                                   ♡♡♡♡♡♡♡♡
کہاں ہو۔۔۔۔رضا کے فون اٹھاتے ہی اس نے سوال کیا تھا۔۔
آفس کا کام تھا لاہور آیا ہو۔۔۔اسنے مختصر جواب دیا تھا۔۔
بتا کر چلا جاتا ۔۔۔میں پریشان ہو رہا تھا فلیٹ پر گیا تھا تیرے لیکن تالہ لگا تھا فون بھی بند تھا۔۔۔
ہاں جلدی میں تھا اس لئے بتا نہیں سکا۔۔۔وہی مختصر بے زار سا لہجہ۔۔
اچھا ۔۔۔۔اسنے اچھا کو لمبا کھینچا تھا۔واپسی کب تک ہے۔۔
کل پرسوں تک آجاوں گا۔۔۔۔
چل ٹھیک ہے ۔۔۔پھر ملتے ہیں۔ خدا حافظ 
خدا حافظ۔۔۔ اسنے دھیمے لہجے میں کہتے فون بند کر دیا تھا
    "وہ تیرے نام کی صدا جو قتل کی میں نے    
       لبوں پہ رات بہت ایڑھیاں رگڑتی رہی۔۔۔!!"
                                 ♡♡♡♡♡♡♡♡
دوست کہاں ہے تمہارا ۔۔۔۔زاھرء نے بے زاری سے کرسی کھینچتے ہوئے پوچھا تھا۔
بھاگ گیا ۔۔۔۔اسنے موبائل میں سر دیئے جواب دیا
احد مذاق مت کرو ۔سیدھا بتاٶ ۔۔۔
لاہور گیا ہے آفس کے کام سے ۔کہہ رہا تھا کل پرسوں تک آجاٶں گا۔۔۔اب وہ پورے طرح متوجہ تھا
پہلے بھی اتنے دن کے لئے جاتا ہے یا اس بار ہی گیا ہے۔۔
محترمہ وہ ملک سے باہر بھی جاتا رہتا ہے۔۔۔۔اس نے بے نیازی سے کہا تھا۔۔خیر بتاٶ کیا کھاؤ گی۔
رضا کو۔۔۔۔۔اسنے منہ بناتے جواب دیا تھا۔
زہریلا ہے وہ بہت ۔۔۔۔اسنے ہنستے ہوئے کہا تھا۔
فون کروں اسکو پوچھو کہ جلدی نہیں آسکتا۔۔۔۔اسنے اسکی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا تھا۔
ساتھ تمہارا بھی بتادوں کہ میڈم زاھراء پوچھ رہی ہیں ۔وہ شرارت سے بولا تھا
میرا فون کیوں نہیں اٹھا رہا وہ۔۔۔۔
یار یہ تم لوگ ایک دوسرے سے گلے شکوے خود کیوں نہیں
کرتے ۔مجھے کیوں درمیاں میں گھسیٹ رہے ہو۔
احد وہ میرے بارے میں تم سے کیا کہتا ہے بتاٶ ناں۔۔۔۔وہ اسے آدھی پاگل لگی تھی۔۔
ظالم لڑکی لنچ بریک ہے میری اور بھوک سے مر رہا ہوں۔کچھ آوڈد کرو ۔۔۔۔اور یہ سب تم اس سے خود پوچھنا اب کوئی بات مت کرنا۔۔وہ جلدی سے بولا تھا اور وہ خاموشی سے اسے دیکھتی رہ گئی تھی
                            ♡♡♡♡♡♡♡♡♡
                  " لیکر تمہارا نام اکثر میں نے  ،
                  خدا  سے لمبی گفتگو کی ہے۔۔۔!!
پتا ہے میں کیوں آئی ہوں۔۔تم سے وہ گانا سننے آئی ہوں جو تم نے اینول ڈنر پر سنایا تھا۔۔چلو آج پھر سنا دو پلیز ۔پھر چلی جاتی ہوں۔ 
وہ صوفے پے لیٹا سیگریٹ پی رہا تھا دماغ میں اسکا ہی خیال تھا جس کو سوچنا نہیں چاہتا تھا ۔۔اسے اینول ڈنر یاد تھا ۔اسکو لگا تھا کہ وہ یونی سے چلی جائے گئی ۔تو وہ یونی کبھی جاہی نہیں سکے گا۔۔
"ابھی نہ جاٶ چھوڑ کر۔۔۔
وہ دھیرے سے گنگنایا تھا۔۔
"کہ دل ابھی بھرا نہیں۔۔
"ابھی ابھی تو آئے ہو۔۔۔۔
ایک آنسو بے ضبط ہوکر اسکے رخسار پر پھسلا تھا
"بہار بن کے چھائے ہو۔۔۔
"ہوا ذرا مہک تو لے۔۔۔۔۔
"نظر ذرا بہک تو لے۔۔۔
 وہ شدت سے رو رہا تھا اب۔۔۔۔
کیوں وآپس آئی ہو زاھراء مجھے نہیں یاد تم ۔ دوبارا میرے سامنے مت آنا۔مت آنا میرے سامنے ورنہ میں مار ڈالوں گا خود کو ۔تم نے دھتکار دیا تھا مجھے۔ اب کیوں آئی ہو۔۔خدا کے لئے چلی جاٶ۔ ۔ 
                             ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
یار کب سے بیل بجا رہا ہوں۔۔احد نے دروازہ کھلنے پر بے زاری سے کہا تھا۔لیکن اسکو دیکھ کر وہ چپ ہوگیا تھا۔
طبیعت ٹھیک نہیں ہے کیا تیری۔۔اسنے بیٹھتے ہوئے پوچھا تھا۔۔۔۔
ہاں یار بس تھکاوٹ ہورہی ہے۔

   1
0 Comments